ProZ.com translation contests »
32nd Translation Contest: "Movie night" » English to Urdu » Entry by Rashid Masood


Source text in English

Translation by Rashid Masood (#37316)

To say that I was compelled by Parasite from start to finish is an understatement; its filming style with tracking shots are enthralling. Having watched several Korean films during the London Korean Film Festival, I was familiar with the usual genres employed in such films but Parasite seemed to defy them all! Parasite is comedic, in a quirky way, it is also a thriller, straddles class divisions and also depicts a family tale amongst other genres and is therefore likely to appeal to all ages.

Parasite truly deserves to be watched in a cinema to appreciate its nuances and the stylish cinematography. As a summary, to avoid spoilers, Parasite tells the tale of the interaction between the Park family and the Kim’s, an unemployed family, whose contrasting worlds collide with long lasting consequences.

[...]Bong Joon-Ho manages to pique the audience’s interest with brightly lit shots coupled with the effective use of indoor space, and it is surprising to realise, after the film’s 2 hour 12 minute length, that most of the scenes occur within the Park family’s home. The mundane elements of domesticity are displayed with an intriguing perspective showcasing Bong Joon-Ho’s flair. It is a slow burner but you will revel in its beauty and ingenuity as Parasite convinces that it operates solely on one level but it is in fact multi-layered and depicts social realism with empathy and pathos.

The cast are beguiling to watch, every facial movement and action is accentuated, even the mere act of walking up or down stairs can convey hidden meaning, which the camera fragments. Levels of unease are also created by virtue of that effective use of space with unusual camera angles and dramatic weather conditions ratcheting up that sensation. There is a surreal nature to Parasite, which its score emphasises, and furthermore the film adopts elements of the absurd devised in such an ingenious way which is truly cinematic magic. Parasite’s apparent eeriness will certainly keep you riveted and would not feel alien to the Twilight Zone school of filmmaking.

The actors are very impressive and add breadth to their roles creating relatability whilst seeming effortlessly cool. When Ki-Woo and Ki-Jeong Kim were working within the Park family home as private tutors they certainly epitomised this level of nonchalant, understated authority creating an aura of mysticism with the unspoken, almost mythical, tutoring techniques employed. Quite simply, the actors Park So-Dam and Choi Woo-Sik, as Ki-Woo and Ki-Jeong, are compelling to watch in the different directions that Parasite follows and they carry these performances seamlessly thereby inviting the audience to be on their side.

[...]Parasite is a remarkable piece of extremely skilful filmmaking, it is simply a must see film, and so I am looking forward to re-watching the film on its UK general release date.
یہ کہنا کہ شروع سے لیکر آخر تک مجھے مفت خور نے مجبور کیا تھا ، مبالغہ آرائی ہے۔ ٹریکنگ شاٹس کے ساتھ اسکی فلم بندی کا انداز بھی دلچسپ ہے۔ لندن میں کورین فلمی میلے کے دوران بیشمار کورین فلمیں دیکھنے کے بعد، میں ان فلموں میں اپنائے گئے طور طریقوں سے واقف ہو گیا تھا، لیکن مفت خور ان تمام کا مقابلہ کرتی دکھائی دیتی ہے! مفت خور مزاحیہ ہے ، ایک نرالے انداز میں یہ سنسنی خیز بھی ہے ، طبقاتی تقسیم کو بڑھاتی ہے اور دیگر انواع کے درمیان خاندانی کہانی کو بھی پیش کرتی ہے اور اس وجہ سے اسکا تمام عمر کے لوگوں کو متوجہ کرنے کا امکان ہے۔
مفت خور اس بات کی حقدار ہے کہ اسے سینما میں دیکھا جائے تاکہ اس کے مختلف پہلوؤں اور حرکت نگاری کو سراہا جا سکے۔ خلاصے کے طور پر بگاڑ سے بچنے کیلیے مفت خور ہمیں پارک فیملی اور ایک بے روزگار کم فیملی کے باہمی تعلقات کے بارے میں بتاتی ہے جن کی متضاد دنیائیں بہت دیر تک رہنے والے نتائج کیلیے ٹکراتی ہیں۔
Bong Joon-Ho سامعین کی دلچسپی کو حاصل کرنے کیلیے چمکدار روشنی والے شاٹس کے ساتھ ساتھ اندرونی جگہ کو بھی مؤثر طور پر استعمال کرنے کا انتظام کرتا ہے، اور فلم کی 2 گھنٹے 12 منٹ کی طوالت کے بعد یہ جان کر حیرت ہوتی ہے کہ فلم کے زیادہ تر مناظر پارک فیملی کے گھر کے اندر واقع ہوتے ہیں۔ گھریلو زندگی کے دنیاوی عناصر کو ایک دلچسپ نقطئہ نطر سے دکھایا گیا ہےجو کہ بونگ جان ہو کی قدرتی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ ایک آہستہ آہستہ جلنےکا عمل ہے لیکن آپ اسکی خوبصورتی اور ہنرمندی سے لطف اندوز ہوں گے کیونکہ مفت خور اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ یہ صرف ایک سطح پر کام کرتی ہے لیکن یہ کثیرا لجہتی ہے اور سماجی حقیقت پسندی کو ہمدردی اور دلسوزی کے ساتھ پیش کرتی ہے۔
دیکھنے کو تو کاسٹ مضحکہ خیز ہے ، چہرے کی ہر حرکت اور عمل پر زور دیا گیا ہے یہاں تک کہ محض سیڑھیوں کے اوپر چڑھنے اور نیچے اترنے کا عمل بھی پوشیدہ معنی کو ظاہر کر سکتا ہے،جن کو کیمرہ علیحدہ علیحدہ کر دیتا ہے۔ کیمرے کے غیرمعمولی زاویوں اور ڈرامائی موسمی حالات اور جگہ کے مؤثر استعمال کی وجہ سے بھی اس احساس کو بڑھاوا دینے والی بے قراری کی سطحیں پیدا ہوتی ہیں۔ مفت خورکی ایک غیرحقیقی نوعیت ہے جس پر اسکی صورت حال زور دیتی ہے،اور مزید یہ کہ فلم ایسے ذہین انداز میں وضع کرہ غیر معقول عناصر کو اپناتی ہے جو کہ واقعی سینما کا جادو ہے۔ مفت خور کی ظاہری بےچینی یقینی طور پرآپ کی توجہ مرکوز رکھے گی اور فلم سازی کے دھندلکے سکول زون سے اجنبی محسوس نہیں ہونے دے گی۔
اداکار بہت متاثر کن ہیں اور اپنے کرداروں میں متعلقہ مماثلت پیدا کرتے ہوئے وسعت شامل کرتے ہیں جبکہ بظاہر آسانی سے پرسکون نظر آتے ہیں۔ جب ki-woo اور ki-Jeong Kim پارک فیملی کے گھر کے اندر نجی پڑھانے والے کے طور پر کام کر رہے تھے،تو انہوں نے یقینی طور پر اس درجہ کے غیرجزباتی پن کا اظہارکیا،اپنے اختیار کو سمجھتے ہوئے،کہے بغیر،تقریبآ فرضی،جو کہ ٹیویشن کی تکنیکوں کے ساتھ روحانیت کی چمک پیدا کرتا ہے۔ سادہ طور پر، اداکارپارک سو –ڈیم اورچوئی سو وک، کی وو اور کی چانگ کے طور پر، مختلف سمتوں میں دیکھنے پر مجبور کرتے ہیں،جن کی مفت خور پیروی کرتی ہے اور وہ بغیر کسی رکاوٹ کے اس پرفارمنس کو ساتھ لیکر سامعین کواپنے ساتھ ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔
مفت خور انتہائی ہنرمند فلم سازی کا ایک قابل ذکر شاہکار ہے،یہ ایسی فلم ہے جسے ضرور دیکھنا چاہیے اوراس لیے میں اس فلم کو یو کے کی عام ریلیز کی تاریخ پر دوبارہ دیکھنے کے انتظارمیں ہوں۔


Discuss this entry